پی ایم مودی نے روہت شرما سے کہا کہ زمین چاہے کوئی بھی ہو اور مٹی کوئی بھی ہو لیکن کرکٹ کی زندگی پچ پر ہی ہوتی ہے، آپ نے کرکٹ کی زندگی کو چوما، یہ کوئی ہندوستانی ہی کر سکتا ہے
ٹی-20 عالمی کپ چمپئن ہندوستانی ٹیم کا ہر کھلاڑی اب بھی جشن میں ڈوبا ہوا ہے۔ ہاردک پانڈیا اپنے گھر پہنچ کر اہل خانہ کے ساتھ عالمی کپ ٹرافی جیتنے کا جشن منا رہے ہیں، محمد سراج حیدر آباد میں عظیم الشان جلوس نکال رہے ہیں اور کپتان روہت شرما کی ویڈیو تو اپنے گھر پر دوستوں کے ساتھ جیت کا جشن منانے کی سامنے آ چکی ہے۔ لیکن کئی لوگ ہیں جن کے من میں سوال ہے کہ جب 4 جولائی کو روہت شرما کی ملاقات وزیر اعظم نریندر مودی سے ہوئی تو دونوں کے درمیان کیا بات ہوئی ہوگی۔ اس تعلق سے اب باتیں نکل کر سامنے آنے لگی ہیں۔ پی ایم مودی سے راہل دراوڑ، روہت شرما، وراٹ کوہلی اور دیگر کھلاڑیوں کی ہوئی بات چیت کافی دلچسپ رہی، خصوصاً روہت شرما سے وزیر اعظم نے اہم سوالات پوچھے۔قابل ذکر ہے کہ بارباڈوس میں عالمی کپ کا فائنل جیتنے کے بعد روہت شرما نے اس پچ کی مٹی کھائی تھی اور پھر جب عالمی کپ کی ٹرافی لینے جا رہے تھے تو سلو موشن میں چلتے دکھائی دیے تھے۔ ان دونوں ہی واقعات کے تعلق سے پی ایم مودی نے روہت سے سوال کیا۔ پی ایم مودی نے کہا کہ زمین چاہے کوئی بھی ہو اور مٹی کوئی بھی ہو لیکن کرکٹ کی زندگی پچ پر ہی ہوتی ہے۔ آپ نے کرکٹ کی زندگی کو چوما، یہ کوئی ہندوستانی ہی کر سکتا ہے۔ ان لمحات کے پیچھے آپ کے من میں کیا چل رہا تھا وہ جاننا چاہتا ہوں۔اس کے جواب میں روہت شرما نے کہا کہ ’’جہاں پر ہمیں وہ جیت ملی، اس کا ایک لمحہ یاد رکھنا تھا اور چکھنا تھا۔ کیونکہ ہم اس پچ پر کھیل کر جیتے، ہم سبھی نے اس جیت کے لیے اتنا انتظار کیا تھا۔ ایک بار عالمی کپ ہمارے بالکل پاس آ چکا تھا لیکن ہم اسے حاصل نہیں کر سکے۔ اس لیے اب جب اس چیز کو حاصل کیا تو اس لمحہ میں وہ ( مٹی کھانا) مجھ سے ہو گیا۔‘‘ سلو موشن میں ٹرافی تک پہنچنے کا تذکرہ کرتے ہوئے پی ایم نے پوچھا کہ ہر ہندوستانی نے وہ لمحہ دیکھا اور مجھے اس میں جذبات نظر آتے ہیں۔ جب آپ ٹرافی لینے جا رہے تھے تو جو رقص ہوتا ہے، اس کے پیچھے وجہ کیا تھی؟ اس کے جواب میں ہندوستانی کپتان نے کہا کہ ’’ہم سبھی کے لیے وہ اتنا بڑا لمحہ تھا کہ فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے میں مجھے ان لڑکوں نے بولا کہ ٹرافی لینے صرف ایسے ہی چل کر مت جانا۔ کچھ الگ کرنا تھا تو یجویندر چہل اور کلدیپ یادو نے ایسا کرنے کے لیے بولا۔‘‘
20