سری نگر//فوج کی تینوںشاخوں کے سربراہ جنرل بپن رائوت نے لائن آف کنٹرول پر سیز فائرکی پابندی کو ایک مثبت علامت سے تعبیر کرتے ہوئے خبردارکیاکہ جموں و کشمیرمیں جاری امن عمل میں خلل ڈالنے کیلئے سرحدپار سے منشیات اورہتھیاروںکی اسمگلنگ جاری ہے ۔انہوں نے کہاکہ جب یونین ٹریٹری کے اندرونی علاقوں میں تشددکاسلسلہ بندہوگا توہم سیز فائر کوکامیاب وموثر کہہ سکتے ہیں۔چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن رائوت نے کہاکہ پاکستانی فوج کیساتھ کام کرنے والے جنگجو صورتحال کوبگاڑنے کیلئے ڈھیلی توپیں بن سکتے ہیں ۔انہوں نے مشرقی ومغربی سرحدوں کی صورتحال کو فوج کیلئے دوطرفہ چیلنج قرار دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان اورچین کی فوجیں ہماری فوجوں کیلئے برابر کے دشمن ہیں ۔جے کے این ایس کے مطابق چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن رائوت نے ایک انٹرویو کے دوران کہاکہ جموں وکشمیر کے لوگ امن چاہتے ہیں کیونکہ وہ برسوں سے تشدداورشورش دیکھتے آرہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اب جموں وکشمیرکے لوگ امن کے خواہاں ہیں ،اوردفعہ370کی منسوخی کے بعدوہاں امن عمل کوتقویت ملی ہے ۔تاہم فوج کی تینوں شاخوں کے سربراہ نے خبردارکیا کہ سرحد پار بیٹھی قوتیں کشمیرمیں جاری امن عمل میں خلل یارخنہ ڈالنے کے فراق میں ہیں ،اسلئے ہماری سیکورٹی فورسزنے سرحدوں کیساتھ ساتھ اندرونی علاقوں میں بھی پوری ہوشیاری اورچوکسی برتنی ہوگی ۔جنرل بپن رائوت نے لائن آف کنٹرول پرماہ فروری کے اوآخر سے جاری سیز فائر معاہدے کی پاسداری کوایک مثبت علامت قرار دیتے ہوئے خبردارکیاکہ جموں و کشمیرمیں جاری امن عمل میں خلل ڈالنے کیلئے سرحدپار سے منشیات اورہتھیاروںکی اسمگلنگ جاری ہے ۔انہوں نے کہاکہ منشیات اورہتھیاروںکی اسمگلنگ کامقصد جموں وکشمیرمیں تشددکوفروغ دیکر وہاں جاری امن عمل میں خلل ڈالنا ہے ۔جنرل رائوت کاکہناتھاکہ جب جموں وکشمیر کے اندر تشدد کاخاتمہ ہوگا توہم امن عمل اورسیز فایر معاہدے کوکامیاب بتاسکتے ہیں ۔چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن رائوت نے کہاکہ پاکستانی فوج کیساتھ کام کرنے والے جنگجو صورتحال کوبگاڑنے کیلئے ڈھیلی توپیں بن سکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پاکستانی فوج کیساتھ کام کرنے والے جنگجوئوں میں شامل کئی ایک ڈھیلی توپیں بن کربھارت کے اندر صورتحال کوبگاسکتے ہیں ،اسلئے ہمیں کسی بھی طرح کی صورتحال کامقابلہ کرنے کیلئے ہمہ وقت ہوشیار اورچوکنا رہنا ہوگا۔چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن رائوت کاانٹرویو کے دوران کہناتھا’’اگر داخلی امن عمل درہم برہم ہوجاتا ہے تو پھر ہم واقعی یہ نہیں کہہ سکتے کہ جنگ بندی ہو رہی ہے۔ جنگ بندی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ سرحدوں کے ساتھ جنگ بندی کریں ، لیکن آپ بیک وقت مشرقی علاقوں میں پریشانی پیدا کرتے ہیں‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم پورے جموں وکشمیر میں مکمل امن کی خواہش کریں گے۔جنرل رائوت کا مزید کہنا تھا کہ فوج کو وادی میں ان نوجوانوں کی شناخت کرنے کی ضرورت ہے جنھیں گمراہ کیا گیا ہے اور انہیں جنگجوئیت سے دور رکھنے کیلئے رہنمائی کرنی ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ نوجوانوں میں سے کچھ جن کو گمراہ کیا گیا ہے ، مجھے لگتا ہے کہ ہمیں ان کی شناخت کرنے کی ضرورت ہے اور یہ دیکھنا چاہئے کہ ہم ان سے کس حد تک بہتر انداز میں بات کرسکتے ہیں اور انھیں سمجھانا چاہتے ہیں کہ تشدد آگے کا راستہ نہیں ہے ، بلکہ امن و آشتی ہی آگے کا راستہ ہے۔انہوں نے مشرقی ومغربی سرحدوں کی صورتحال کو فوج کیلئے دوطرفہ چیلنج قرار دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان اورچین کی فوجیں ہماری فوجوں کیلئے برابر کے دشمن ہیں ۔چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے کہاکہ چین کیساتھ لگنے والی سرحدوں پرتعطل برقرار ہے اورہم نے اس صورتحال کامقابلہ کرنے کیلئے اپنی فوج کوجدید خطوط پراستوار کیاہے ۔
66