6

جوڈیشل اکیڈیمی میں’ لوک عدالتوں کے اِنعقاد و کارروائی‘پر ایک روزہ تربیتی پروگرام کا اِنعقاد

سری نگر//جوڈیشل اکیڈیمی نے چیف جسٹس جموںوکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ ، سرپرستِ اعلیٰ، جموں و کشمیر جوڈیشل اکیڈمی جسٹس ارون پلی کی سرپرستی میں اور چیئرپرسن جموںوکشمیر جوڈیشل اکیڈمی کی گورننگ کمیٹی اور ممبران کی رہنمائی میں ’ لوک عدالتوں کے اِنعقاد و کارروائی‘ کے موضوع پر ایک روزہ تربیتی پروگرام مومن آباد سری نگر میں میں منعقد کیا۔اِس پروگرام کا مقصد عدالتی اَفسران کو لوک عدالتوں کے قانونی فریم ورک، ڈھانچے اور ان کے انعقاد سے متعلقہ چیلنجوں کے بارے میں تفصیلی معلومات، فہم اور عملی وضاحت فراہم کرنا تھا جیسا کہ لیگل سروسز اتھارٹیز ایکٹ 1987 اور اس سے متعلقہ قوانین میں بیان کیا گیا ہے۔پہلا سیشن کی قیادت سابق جسٹس میگھالیہ ہائی کورٹ جسٹس (ریٹائرڈ) محمد یعقوب میرنے کی۔ اُنہوں نے لوک عدالتوں کے نظام کی تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ یہ نظام روایتی تنازعہ حل کرنے کے طریقوں سے نکل کر آئین کے آرٹیکل 39اے اور لیگل سروسز اتھارٹیز ایکٹ کے تحت باقاعدہ قانونی حیثیت اِختیار کر چکا ہے۔ اُنہوں نے اِس نظام کی اہمیت پر زور دیا کہ یہ کم خرچ، فوری اور عام آدمی بالخصوص غریب اورپسماندہ طبقات کے لئے قابلِ رَسائی اِنصاف فراہم کرتا ہے۔دوسرا تکنیکی سیشن ڈائریکٹر جے اینڈ کے جوڈیشل اکیڈمی سونیا گپتااور رجسٹرار ویجی لنس، ہائی کورٹ آف جے اینڈ کے و لداخ راجیو گپتانے مشترکہ طور پر لیا۔ اُنہوں نے لوک عدالتوں کی بنچوں کی تشکیل، مقدمات کی درجہ بندی، اور بینکوں، اِنشورنس کمپنیوں، پولیس اور پیرا لیگل رضاکاروں جیسے متعلقہ فریقوں کے ساتھ ہم آہنگی پر عملی نکات پر روشنی ڈالی۔ اُنہوں نے ڈرافٹنگ اورایوارڈزکی منظوری اور دفعہ 138 نیگوشی ایبل اِنسٹرومنٹ ایکٹ کے تحت چیک باؤنس مقدمات میں مفاہمتی فیصلوں پر عمل درآمد میں درپیش عام مسائل پر بھی بات کی۔تربیتی پروگرام کے دوران شرکأ نے اَپنے تجربات کا اِشتراک کیا،فیصلے کے بعد عمل درآمد کے چیلنجوںپر گفتگو کی اور لوک عدالتوں کے دائرۂ اِختیار کی حدود اور امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔یہ پروگرام ایک بامقصد، معلوماتی اور بصیرت افروز پلیٹ فارم ثابت ہوا جس نے شرکأمیں بیداری ، مستعدی اور لوک عدالت کی مؤثر عمل آوری کے لئے بہتر عملی صلاحیت پیدا کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں