سخت سردی سے لوگوں کو درپیش مسائل سے ہم بخوبی واقف، ہم ازالہ کی حتی الامکان کوشش میں ہیں ۔ وزیر اعلیٰ
سرینگر//ریکارڈتوڑ سردی کے بیچ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ بجلی میٹروں کی تنصیب مکمل ہونے کے لوگوں کو صد فیصد بجلی فراہم کی جائے گی ۔ انہوںنے کہا کہ صارفین کی جانب سے اضافی لوڈ ڈالنے کی وجہ سے برقی روکی فراہمی میں خلل پڑتا ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے اعتراف کیا کہ وادی میں سخت سردی سے لوگوں کو پریشانیاں درپیش ہیں انہوںنے کہا کہ تاہم ہم حتی امکان کوشش کررہے ہیں کہ لوگوں کو راحت ملے ۔ اس موقعے پر وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ کئی مسائل ایسے ہیں جو سردی کے باوجود بھی برقرار رہیں گے البتہ بہت سے مسائل سٹیٹ ہڈ کی بحالی کے بعد حل ہوجائیں گے ۔ وائس آف انڈیا کے مطابق جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ 100 فیصد میٹرنگ کا حدف حاصل کرنے کے بعد جموں و کشمیر میں بلاتعطل بجلی ہوگی۔ غیر طے شدہ بجلی کی کٹوتی کے مسئلے کو حل کرتے ہوئے، عمر نے بجلی کے ضرورت سے زیادہ اور غیر مجاز استعمال کی وجہ سے نظام پر نمایاں دباؤ کو تسلیم کیا۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی بتایا کہ مقامی کاروبار جموں اور کشمیر کی سیاحت سے جڑے تاجر”ایسے لوگ ہیں جن کے پاس چار بلب کے لیے بجلی استعمال کرنے کا معاہدہ ہے لیکن وہ چار ہیٹر کے برابر بجلی استعمال کرتے ہیں۔ اس سے سسٹم پر بہت زیادہ دباؤ پڑتا ہے،” وزیر اعلیٰ نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ لوگوں سے بجلی کی کھپت کو ہموار کرنے میں حکام کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کی۔عمر عبداللہ نے کہا کہ عام لوگ بجلی ضرورت سے زیادہ استعمال کرنا اگر ترک کریں تو کافی حد تک اس میں بہتری آئے گی ۔ وزیر اعلیٰ نے بتایاکہ سردیوں کے ایام کے دوران اگرچہ بجلی کھپت بڑھ جاتی ہے ۔ پانی حد سے زیادہ ٹھنڈا ہے ، گھروں میں بچے ہیں، بزرگ افراد ہیں ، مریض ہیں جن کو گرمی کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر بجلی نہ رہے گی تو انہیں سخت دقتوں کا سامنا کرنا پڑے گا تو اس لئے اس مسئلے کو بھی ہم مد نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ سخت سردی نے علاقے کی پریشانیوں میں اضافہ کر دیا ہے، پانی کے جمے ہوئے پائپوں نے آبادی کو درپیش مشکلات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے برف باری کی امید ظاہر کی جس سے موسمی حالات بہتر ہوں گے اور کچھ چیلنجز کم ہوں گے۔ہم تمام مسائل کو حل کرنے کے لئے سخت محنت کر رہے ہیں، لیکن کچھ مسائل اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک کہ ریاست کا درجہ بحال نہیں ہو جاتا۔ انہوں نے یونین ٹیریٹری میں گورننس کے جاری چیلنجوں کو اجاگر کرتے ہوئے مزید کہاکہ ہم سرکاری افسران کی جوابدہی کو یقینی بنائیں گے اور کسی کو من مانی کرنے کی اجازت نہیں ہوگی ۔
