ایندھن کی فراہمی تسلی بخش، ایل جی و وزیراعلیٰ بحالی اقدامات کی نگرانی میں مصروف۔ ڈویژنل کمشنر کشمیر
سرینگر/وی او آئی//وادی کشمیر سے تازہ میوہ کی بڑے پیمانے پر ترسیل جاری ہے، جس کے تحت اب تک ایک لاکھ سینتیس ہزار میٹرک ٹن میوہ جات مغل روڈ، سرینگر-جموں قومی شاہراہ اور ریلوے پارسل سروس کے ذریعے روانہ کیے جا چکے ہیں۔وائس آف انڈیا کے مطابق یہ بات پیر کے روز ڈویژنل کمشنر کشمیر، انسل گرگ نے ایک پریس کانفرنس میں کہی۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دس روز سے چیف سیکریٹری کی ہدایات کے تحت اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) کے مطابق ترسیل کا عمل جاری ہے، جس میں روزانہ 1500 سے 2000 تازہ پھلوں سے لدے ٹرک وادی میں جمع ہوتے ہیں اور ٹریفک پولیس کی مدد سے منظم انداز میں جموں روانہ کیے جاتے ہیں۔گرگ نے کہا، “ٹرکوں کی آمد و رفت میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ پہلے یہ تعداد 1500 تھی، لیکن آج شاہراہوں پر تقریباً 4000 ٹرک رواں دواں ہیں۔ صرف قاضی گنڈ سے آج 2000 ٹرک جموں روانہ ہوئے۔انہوں نے واضح کیا کہ پھلوں کی ترسیل کو اولین ترجیح دی گئی ہے، جو نہ صرف این ایچ 44 اور مغل روڈ کے ذریعے بلکہ براہِ راست ریل کے ذریعے دہلی کے آدرش نگر تک بھی کی جا رہی ہے۔ شمالی کشمیر سے بھی روزانہ کی بنیاد پر پھلوں کی روانگی جاری ہے۔ایندھن کی دستیابی سے متعلق خدشات پر ردعمل دیتے ہوئے گرگ نے کہا کہ وادی میں ایندھن کی کوئی قلت نہیں ہے۔ “ایک ہفتے کے لیے ایندھن کا ذخیرہ موجود ہے اور باقاعدہ سپلائی بحال ہے۔ عوام افواہوں پر یقین نہ کریں۔ انتظامیہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ موسم بحالی کے کاموں کے لیے سازگار رہا ہے اور آئندہ دنوں میں بفر اسٹاک میں اضافہ متوقع ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیراعلیٰ عمر عبداللہ ذاتی طور پر شاہراہوں کی بحالی اور پھلوں کی ترسیل کے عمل کی نگرانی کر رہے ہیں۔آخر میں ڈویژنل کمشنر نے عوامی تعاون پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مقامی لوگوں کی مدد سے انتظامیہ نے مشکلات پر قابو پایا اور آپریشنز کو مؤثر انداز میں بحال کیا۔
