جب تک نہ سڑکوں کی کشادگی کا رپارکنگ کویقینی بنانے اور فٹ پاتھوں کوخالی کرایاجایئے قوانین پر عمل کراناناممکن /عوامی حلقے
سرینگر// ٹریفک حادثات کوروکنے کے لئے مہم شدو مد سے جاری وادی کے تمام دس اضلاع میں جموںو کشمیر پولیس ٹریفک عملہ آر ٹی او ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ سر گرم عمل بڑی تعداد میں دو پہیاں والی موٹرسائیکل سکوٹیر سکوٹیاں نجی گا ڑیاں ضبط لاکھوں روپے مالیت کاجرمانہ وصول تاہم عوامی حلقوںنے مہم کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ جب تک نہ سڑکوں کی کشادگی پا رکنگ کویقینی بنانے فٹ پاتھوںکخالی کرانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائے او رکنڈم گاڑیوں پرپابندی عائدکی جائے تب تک ٹریفک قوانین پر عملدرآمدکرناحادثات کوروکنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے ۔اے پی آئی نیوز کے مطابق ٹینگ پورہ بائی پاس پردو طالب علموں کی ہلاکت کے بعد وادی کشمیر میںٹریفک محکمہ سرگرم عمل ہوگیاہے اور ایک اندازے کے مطابق وادی کشمیرکے دس اضلاع کے شہروں قصبوں میں پانچ سے چھ ہزار کے قریب گاڑیاں ضبط کی گئی سینکڑوں چالان کاٹے گئے ایک کروڑ 72لاکھ روپے کاجرمانہ وصول کیاگیااو رمہم کو شدو مد سے تمام شہروں قصبوں میں جاری رکھاگیاہے ۔18سال سے کم عمر لڑکوں لڑکیوں کو گاڑیاں موٹرسائیکل سکوٹیاں چلانے سے روکاجارہاہے او رجموں کشمیرانتظامیہ نے اس عمر کے لڑکوںلڑکیوںکے گاڑیاں چلانے کی زمہ داری ان کے والدین پرڈالنے کافیصلہ کیااور انہیں پچیس ہزا رجرمانہ یاتین سال سلاخوں کے پیچھے دھکیلنے کابھی عندیہ دیاہے ۔عوامی حلقے ٹریفک ٹرانسپورٹ آر ٹی او جموںو کشمیر پولیس کی اس مہم کاخیرمقدم کرتے ہے تاہم عوامی حلقوں کامطالبہ ہے کہ آ رٹی او دفاتر وادی کشمیرمیں وبال جان بن گئے ہے ۔جہاں لائسن حاصل کرنے او رچھ ماہ کاوقت اور چھ ہزا رروپے جیب میںہونے چاہے تب جاکر لائسن اجراء ہوتی جاتی ہے ۔عوامی حلقوں کے مطابق ڈیجٹل دنیامیں لائسن دستاویزات فراہم کرنے میں طوالت کامظاہرا ہ انہیںہونا چا ہئے تھابحرحال وادی کشمیرمیں صرف ٹریفک آر ٹی اویاٹرانسپورٹ محکموں میں طوالت کا مظاہراہ نہیں کیاجارہاہے بلکہ دیگراداروں میںعوام کواپنے مسائل حل کرنے میں مہینوں کاانتظار کرنے پرمجبور ہونا پڑتاہے ۔عوامی حلقے مطالہب کررہے ہیں کہ جموںو کشمیر میںبالعموم اور وادی کشمیر میں بالخصوص ٹریفک قوانین میں بہتری تب تک جب تک نہ فٹ پاتھوں کوخالی کرانے سڑکوں کی کشادگی اور کار پارکنگ لئے اقدامات اٹھائے جائے ۔عوامی حلقوں کے مطابق سات دہائیاں پہلے جوسڑکیں تعمیرکی گئیے وادی کشمیرمیں اب بھی وہی ہے رنگ روڈ بڑی شاہراہیں تعمیرکرنے کے دعوے با ربار کئے جاتے ہے تاہم ہرسال سڑکیں گلیوں میں تبدیل ہوتی جارہی ہے او رجس اندا زے ٹریفک دباؤ بڑھ رہاہے اس تیزی کے ساتھ جموںو کشمیرمیں نہ تو نئی سڑکیں تعمیر ہورہی ہے اور آر ٹی او کشمیرنے مہم شرو کرنے کے ساتھ تین لاکھ 75ہزار کے قریب گاڑیاں دن میں سڑکوںپرگھومتی ہے ایک لاکھ کے قریب گاڑیاں شہرسرینگرکے سڑکوں چوراہوں کوچوں میں غیرقانونی طور پرپارک کی جاتی ہے اوراس عمل سے نہ صرف سرکاری خزانہ آمدانی سے محروم ہورہاہے بلکہ ٹریفک کی آواہ جاہی میں خلل پید اہورہاہے۔ بیڑ بھاڑ والے علاقوں میںعوام ان کوچلنے کے لئے راستہ دستیاب نہیں ہے اور شاہراہیں خستہ ہونے کی وجہ سے اکثروبیشتر حادثات رونماء ہورہے ہے ۔