6

فوجیوں کی لاشوں کی واپسی اور قیدیوں کے تبادلے پر روس اور یوکرین کے درمیان بنی بات

2022کے بعد امن مذاکرات کا دوسرا دور پیر کو ترکی کے شہر استانبول میں منعقد ہوا۔ اجلاس اپنے مقررہ وقت سے دو گھنٹے بعد شروع ہوا اور ایک گھنٹے میں ہی ختم ہوگیا۔ بات چیت کے دوران دونوں ممالک کے نمائندوں کا رویہ سخت نظر آیا۔ روس نے بات چیت کے دوران واضح کیا کہ جنگ بندی پر اس وقت اتفاق کیا جائے گا جب یوکرین ان چار مقامات سے فوجیں ہٹائے گا جن پر روس کا جزوی کنٹرول ہے۔ ساتھ ہی یوکرین کا کہنا ہے کہ روس جنگ بندی نہیں چاہتا اور اسے امن کی طرف مجبور کرنے کے لیے نئی پابندیوں کی فوری ضرورت ہے۔
روس کے نمائندے میڈنسکی نے بتایا ہے کہ جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے 12 ہزار فوجیوں کی لاشوں کی واپسی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ تاکہ ان فوجیوں کو ان کے رسم و رواج کے مطابق باعزت طریقے سے آ خری رسومات ادا کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ لاشیں گرے زون کے ذریعہ حوالے کی جائیں گی۔ تاہم لاشوں کو نکالنے کے لیے اس علاقے میں جنگ بندی ضروری ہے۔ میڈنسکی نے کہا کہ 2-3 دن کی محدود جنگ بندی کی تجویز دی گئی تھی، جو کچھ منتخب فرنٹ لائن علاقوں کے لیے ہوگی۔ اس جنگ بندی کا مقصد فوجیوں کی لاشوں کو بحفاظت یوکرین کے حوالے کرنا ہے۔ روس اور یوکرین کے درمیان 1000 سے 1000 جنگی قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس پر جلد عمل شروع کر دیا جائے گا۔ دونوں فریقین نے شدید زخمی اور بیمار فوجیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا۔ 25 سال سے کم عمر کے جوان فوجیوں کو بھی اس معاہدے کے دائرے میں لایا گیا ہے۔ جنگی قیدیوں کے تبادلے کے لیے مستقل کمیٹی کی تشکیل پر معاہدہ طے پا گیا ہے۔ تاکہ مستقبل میں جنگی قیدیوں کا عمل جلد اور آسانی سے مکمل ہو سکے۔ روس نے کہا ہے کہ تین بڑے حصوں پر مشتمل ایک باضابطہ امن یادداشت یوکرین کے حوالے کر دی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ یادداشت طویل مدتی امن کی طرف ایک ٹھوس قدم ثابت ہو سکتی ہے۔ یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف، جنہوں نے وفد کی قیادت کی، کہا کہ روس کی یادداشت پر دوبارہ غور کیا جائے گا۔ فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس کے زیر قبضہ علاقوں سے 400 یوکرینی بچوں کی فہرست کریملن کے حوالے کر دی گئی ہے۔ تاہم اس نے صرف 10 بچوں کی واپسی پر رضامندی ظاہر کی۔ ساتھ ہی روس کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی جنگ زدہ علاقوں سے بچوں کو محفوظ مقام پر لے جا چکا ہے۔ یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے کہا ہے کہ روس کی طرح کسی بھی قسم کا حل صرف اعلیٰ قیادت کی سطح پر ہی نکل سکتا ہے۔ بات چیت کے دوران انہوں نے تجویز پیش کی کہ جون کے آخر تک صدر ولادیمیر زیلنسکی اور ولادیمیر پوتن کے درمیان براہ راست ملاقات ہونی چاہیے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں